خون آنکھوں سے نکلتا ہی رہا

خون آنکھوں سے نکلتا ہی رہا
by اشرف علی فغاں
302168خون آنکھوں سے نکلتا ہی رہااشرف علی فغاں

خون آنکھوں سے نکلتا ہی رہا
کاروان اشک چلتا ہی رہا

اس کف پا پر ترے رنگ حنا
جن نے دیکھا ہاتھ ملتا ہی رہا

صبح ہوتے بجھ گئے سارے چراغ
داغ دل تا شام جلتا ہی رہا

کب ہوا بیکار پتلا خاک کا
یہ تو سو قالب میں ڈھلتا ہی رہا

بہ ہوئے کب داغ میرے جسم کے
یہ شجر ہر وقت پھلتا ہی رہا

کب تھما آنکھوں سے میری خون دل
جوش کھا کھا کر ابلتا ہی رہا

کیا ہوا مرہم لگانے سے فغاںؔ
زخم دل سینہ میں سلتا ہی رہا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.