خیالات رنگیں نہیں بولتے اس کو جیوں باس پھولوں کے رنگوں میں رہیے
خیالات رنگیں نہیں بولتے اس کو جیوں باس پھولوں کے رنگوں میں رہیے
دو رنگی سوں جانا گزر دل سوں اول بزاں جا کے واں ایک رنگوں میں رہیے
وہ وحشت کے جنگل میں ہو کر پریشاں پہاڑوں سے غم کے نہ ہو سنگ ہرگز
شرر ہو کے چھڑ سنگ تنکے سوں جلدی سکل روح ہو برق رنگوں میں رہیے
نہیں موج دریا کی دہشت اسے جو کہ مارا ہے غوطہ ہو غواص دل میں
تہ بحر وحدت میں غواص ہونے کو تعلیم پانے نہنگوں میں رہیے
شہادت ملے چار تن سوں تجھے گر کرے قتل تو پانچ موذیاں کوں دل کے
شہیدوں کی رہ ساتھ ہر وقت ہمدم ہو جیوں شیر شیران جنگوں میں رہیے
فلک چرخ کج رو سوں دیکھے اگر خوب نیرنگ بازی زمانے کی حکمت
گزر غیر صحبت سوں مدہوش ہو جا پہاڑوں میں جا کر بھجنگوں میں رہیے
سمجھ اے علیمؔ آج راہ حقیقت نپٹ سخت مشکل ہے جاں سوں گزرنا
پتنگ ہو کے جلنے میں واصل رہیں حق سوں ہو مرد واحد یکنگوں میں رہیے
This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication. |