خیالات رنگیں نہیں بولتے اس کو جیوں باس پھولوں کے رنگوں میں رہیے

خیالات رنگیں نہیں بولتے اس کو جیوں باس پھولوں کے رنگوں میں رہیے (1920)
by علیم اللہ
304397خیالات رنگیں نہیں بولتے اس کو جیوں باس پھولوں کے رنگوں میں رہیے1920علیم اللہ

خیالات رنگیں نہیں بولتے اس کو جیوں باس پھولوں کے رنگوں میں رہیے
دو رنگی سوں جانا گزر دل سوں اول بزاں جا کے واں ایک رنگوں میں رہیے

وہ وحشت کے جنگل میں ہو کر پریشاں پہاڑوں سے غم کے نہ ہو سنگ ہرگز
شرر ہو کے چھڑ سنگ تنکے سوں جلدی سکل روح ہو برق رنگوں میں رہیے

نہیں موج دریا کی دہشت اسے جو کہ مارا ہے غوطہ ہو غواص دل میں
تہ بحر وحدت میں غواص ہونے کو تعلیم پانے نہنگوں میں رہیے

شہادت ملے چار تن سوں تجھے گر کرے قتل تو پانچ موذیاں کوں دل کے
شہیدوں کی رہ ساتھ ہر وقت ہمدم ہو جیوں شیر شیران جنگوں میں رہیے

فلک چرخ کج رو سوں دیکھے اگر خوب نیرنگ بازی زمانے کی حکمت
گزر غیر صحبت سوں مدہوش ہو جا پہاڑوں میں جا کر بھجنگوں میں رہیے

سمجھ اے علیمؔ آج راہ حقیقت نپٹ سخت مشکل ہے جاں سوں گزرنا
پتنگ ہو کے جلنے میں واصل رہیں حق سوں ہو مرد واحد یکنگوں میں رہیے


This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication.