دامان کوہ میں جو میں ڈاڑھ مار رویا

دامان کوہ میں جو میں ڈاڑھ مار رویا
by میر تقی میر
315523دامان کوہ میں جو میں ڈاڑھ مار رویامیر تقی میر

دامان کوہ میں جو میں ڈاڑھ مار رویا
اک ابر واں سے اٹھ کر بے اختیار رویا

پڑتا نہ تھا بھروسا عہد وفاے گل پر
مرغ چمن نہ سمجھا میں تو ہزار رویا

ہر گل زمین یاں کی رونے ہی کی جگہ تھی
مانند ابر ہر جا میں زار زار رویا

تھی مصلحت کہ رک کر ہجراں میں جان دیجے
دل کھول کر نہ غم میں میں ایک بار رویا

اک عجز عشق اس کا اسباب صد الم تھا
کل میرؔ سے بہت میں ہو کر دو چار رویا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.