دامن عزلت کا اب لیا ہے میں نے
دامن عزلت کا اب لیا ہے میں نے
دل مرگ سے آشنا کیا ہے میں نے
تھا چشمۂ آب زندگانی نزدیک
پر خاک سے اس کو بھر دیا ہے میں نے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |