دامن قاتل جو اڑ اڑ کر ہوا دینے لگے

دامن قاتل جو اڑ اڑ کر ہوا دینے لگے
by یاس یگانہ چنگیزی
300355دامن قاتل جو اڑ اڑ کر ہوا دینے لگےیاس یگانہ چنگیزی

دامن قاتل جو اڑ اڑ کر ہوا دینے لگے
کیا بتاؤں زخم دل کیا کیا دعا دینے لگے

وائے ناکامی کہاں سفاک نے روکا ہے ہاتھ
زخم ہائے شوق جب کچھ کچھ مزا دینے لگے

چارہ سازو مجھ سے رسوا جاں بلب بیمار کو
زہر دینا چاہئے تھا تم دوا دینے لگے

یاس و حرماں آہ سوزاں اشک خوں داغ جنوں
حضرت عشق اور کیا اس کے سوا دینے لگے

آج ہو شاید کسی کو آتش غم کی خبر
شکر ہے اب استخواں بوئے وفا دینے لگے

کیا مخالف ہو گئی ہم سے زمانے کی ہوا
یاسؔ دیکھو حضرت دل بھی دغا دینے لگے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.