درد دل میری آہ سے پوچھو
درد دل میری آہ سے پوچھو
سبب اس کی نگاہ سے پوچھو
معنئ بے مروتیٔ بتاں
اس تغافل پناہ سے پوچھو
باعث تیرہ بختیٔ عالم
اس کی زلف سیاہ سے پوچھو
اس کی تیغ ستم کا شرح و بیاں
جا کسی بے گناہ سے پوچھو
اس کے مکھڑے کی روشنی کی صفت
مجھ سے کیا مہر و ماہ سے پوچھو
گریہ و نالہ و فغاں کیوں ہے
یہ مرے دل کی چاہ سے پوچھو
محضر حسن و عشق کا قضیہ
حق ہے شاہد گواہ سے پوچھو
کیا کہیں اوس کا گھر ہے کتنی دور
تھک گئے ہم تو راہ سے پوچھو
قبلہ حاتمؔ کدھر ہے راست بتا
جا کے اس کج کلاہ سے پوچھو
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |