درد دل پاس وفا جذبۂ ایماں ہونا

درد دل پاس وفا جذبۂ ایماں ہونا
by برج نرائن چکبست
298413درد دل پاس وفا جذبۂ ایماں ہونابرج نرائن چکبست

درد دل پاس وفا جذبۂ ایماں ہونا
آدمیت ہے یہی اور یہی انساں ہونا

نو گرفتار بلا طرز وفا کیا جانیں
کوئی نا شاد سکھا دے انہیں نالاں ہونا

روکے دنیا میں ہے یوں ترک ہوس کی کوشش
جس طرح اپنے ہی سائے سے گریزاں ہونا

زندگی کیا ہے عناصر میں ظہور ترتیب
موت کیا ہے انہیں اجزا کا پریشاں ہونا

دفتر حسن پہ مہر ید قدرت سمجھو
پھول کا خاک کے تودے سے نمایاں ہونا

دل اسیری میں بھی آزاد ہے آزادوں کا
ولولوں کے لیے ممکن نہیں زنداں ہونا

گل کو پامال نہ کر لعل و گہر کے مالک
ہے اسے طرۂ دستار غریباں ہونا

ہے مرا ضبط جنوں جوش جنوں سے بڑھ کر
ننگ ہے میرے لیے چاک گریباں ہونا

قید یوسف کو زلیخا نے کیا کچھ نہ کیا
دل یوسف کے لیے شرط تھا زنداں ہونا


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.