درد دل یار رہا درد سے یاری نہ گئی

درد دل یار رہا درد سے یاری نہ گئی
by مبارک عظیم آبادی

درد دل یار رہا درد سے یاری نہ گئی
زندگی ہم سے تو بے لطف گزاری نہ گئی

دن کے نالے نہ گئے رات کی زاری نہ گئی
نہ گئی دل سے کبھی یاد تمہاری نہ گئی

ہم تو خوں گشتہ تمناؤں کے ماتم میں رہے
سینہ کوبی نہ گئی سینہ فگاری نہ گئی

انتظار آپ کا کب لطف سے خالی نکلا
رائیگاں رات کسی روز ہماری نہ گئی

بخشوایا مجھے تم نے تو خدا نے بخشا
نہ گئی روز جزا بات تمہاری نہ گئی

لوگ کہتے ہیں بدلتا ہے زمانہ لیکن
دن ہمارا نہ گیا رات ہماری نہ گئی

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse