دل بہ از کعبہ ہے یاراں جبہ سائی چاہیے

دل بہ از کعبہ ہے یاراں جبہ سائی چاہیے
by غلام یحییٰ حضورعظیم آبادی
312268دل بہ از کعبہ ہے یاراں جبہ سائی چاہیےغلام یحییٰ حضورعظیم آبادی

دل بہ از کعبہ ہے یاراں جبہ سائی چاہیے
ہے خدا کا گھر یہی لیکن صفائی چاہیے

داد حق دیکھا تو مطلق نیں ہے محتاج سوال
ہے وہاں بخشش ہی بخشش بے نوائی چاہیے

یار کی نا مہربانی پر نہ کیجے کچھ خیال
جو ہیں محبوب ان کے تئیں بے اعتنائی چاہیے

اپنے ہی گھر میں خدائی ہے جو کوئی سمجھے حضورؔ
ہاں مگر قید خودی سے ٹک رہائی چاہیے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.