Author:غلام یحییٰ حضورعظیم آبادی
غلام یحییٰ حضورعظیم آبادی (1740 - 1792) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- آبرو الفت میں اگر چاہئے
- یہ دل ہی جلوہ گاہ ہے اس خوش خرام کا
- اشک آنکھوں کے اندر نہ رہا ہے نہ رہے گا
- کیا رفو کرنے لگا ہے جا بھی ناداں یک طرف
- محزوں نہ ہو حضورؔ اب آتا ہے یار اپنا
- جو یوں آپ بیرون در جائیں گے
- ٹک دیکھیو یہ ابروئے خم دار وہی ہے
- آنکھوں کا خدا ہی ہے یہ آنسو کی ہے گر موج
- اس شوخ سے کیا کیجئے اظہار تمنا
- ہر شجر کے تئیں ہوتا ہے ثمر سے پیوند
- آئنہ ہے یہ جہاں اس میں جمال اپنا ہے
- شجر باغ جہاں کا تھا جہاں تک سب ثمر لایا
- جہاں میں کہاں باہم الفت رہی ہے
- دل بہ از کعبہ ہے یاراں جبہ سائی چاہیے
- گلعذار اور بھی یوں رکھتے ہیں رنگ اور نمک
- بعد مکیں مکاں کا گر بام رہا تو کیا ہوا
- عمر گئی الفت زر جی سے الٰہی نہ گئی
- یوں تو دل ہر کدام رکھتا ہے
- مجھ سے مڑنے کی نیں کسی رو سے
- جب سے گیا ہے وہ مرا ایمان زندگی
- غیر آئے پیچھے پا گئے مجرے کا بار پہلے
Works by this author published before January 1, 1929 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |