دل تجھ پہ جلے نہ کیونکے میرا بے تاب
دل تجھ پہ جلے نہ کیونکے میرا بے تاب
یاں تجھ کو توقع ہے کہ لاتا ہے جواب
واں ان نے شراب پی کے مستی میں میرؔ
کر کھائے بھی نامہ بر کبوتر کے کباب
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |