دل تیرے تغافل سے خبردار نہ ہو جائے
دل تیرے تغافل سے خبردار نہ ہو جائے
یہ فتنہ کہیں خواب سے بیدار نہ ہو جائے
مدت سے یہی پردہ یہی پردہ دری ہے
ہو کوئی تو پردہ سے نمودار نہ ہو جائے
مجھ سے مرا افسانۂ ماضی نہ سنو تم
افسانہ نیا پھر کوئی تیار نہ ہو جائے
اے مستئ الفت سبق کفر دیئے جا
جب تک مجھے ہر چیز سے انکار نہ ہو جائے
ہونا ہے جو ہستی کو مری خاک ہی سیمابؔ
پہلے ہی سے کیوں خاک در یار نہ ہو جائے
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |