دل جوش معاصی سے نہ کیوں خوں ہو جائے

دل جوش معاصی سے نہ کیوں خوں ہو جائے
by قلق میرٹھی

دل جوش معاصی سے نہ کیوں خوں ہو جائے
کعبہ بھی مرے طوف سے مجنوں ہو جائے
بوسے میں اگر دوں حجر اسود پر
لب ہائے مے آلود سے گل گوں ہو جائے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse