دل خون ہوا ضبط ہی کرتے کرتے

دل خون ہوا ضبط ہی کرتے کرتے
by میر تقی میر

دل خون ہوا ضبط ہی کرتے کرتے
ہم ہو ہی چکے دکھوں کو بھرتے بھرتے
اے مایۂ زندگی ستم ہے نہ اگر
بھر آنکھ تجھے دیکھیں نہ مرتے مرتے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse