دل خون ہوا ضبط ہی کرتے کرتے

دل خون ہوا ضبط ہی کرتے کرتے
by میر تقی میر
315076دل خون ہوا ضبط ہی کرتے کرتےمیر تقی میر

دل خون ہوا ضبط ہی کرتے کرتے
ہم ہو ہی چکے دکھوں کو بھرتے بھرتے
اے مایۂ زندگی ستم ہے نہ اگر
بھر آنکھ تجھے دیکھیں نہ مرتے مرتے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.