دل خوں گشتۂ جفا پہ کہیں
دل خوں گشتۂ جفا پہ کہیں
اب کرم بھی گراں نہ ہو جائے
تیرے بیمار کا خدا حافظ
نذر چارہ گراں نہ ہو جائے
عشق کیا کیا نہ آفتیں ڈھائے
حسن گر مہرباں نہ ہو جائے
مے کے آگے غموں کا کوہ گراں
ایک پل میں دھواں نہ ہو جائے
پھر مجازؔ ان دنوں یہ خطرہ ہے
دل ہلاک بتاں نہ ہو جائے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |