دل دیر گزاری سے ہے آوند نمک
دل دیر گزاری سے ہے آوند نمک
ہر زخم جگر رہتا ہے دل بند نمک
یک رو ہے قلقؔ جانتا ہے عادت کو
ہر ایک سے یکساں ہوں میں مانند نمک
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |