دل سے مجھے آنے کی ہے آن کی آہٹ
دل سے مجھے آنے کی ہے آن کی آہٹ
کیا طالع خفتہ کی گئی نیند اچٹ
وہ پردہ نشیں گو کہ نہ آئے لیکن
اے چرخ ذرا سامنے سے تو تو ہٹ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |