دل سے کیا پوچھتا ہے زلف گرہ گیر سے پوچھ
دل سے کیا پوچھتا ہے زلف گرہ گیر سے پوچھ
اپنے دیوانے کا احوال تو زنجیر سے پوچھ
میری جاں بازی کے جوہر نہیں روشن تجھ پر
کچھ کھلے ہیں تری شمشیر پہ شمشیر سے پوچھ
پرسش حال کو جاتی ہے کہاں اے لیلیٰ
قیس کی شکل ہے کیا قیس کی تصویر سے پوچھ
واقف راز نہیں پیر مغاں سا کوئی
ہے دلا پوچھنا جو کچھ تجھے اس پیر سے پوچھ
واقف لذت آزار نہیں ہر کوئی
کیا مزا غم میں ہے یہ عاشق دلگیر سے پوچھ
گرمیٔ شوق نہیں ہے تو دہن میں اے شمع
کس لیے تیری زباں لیتا ہے گلگیر سے پوچھ
الٹی کیوں پڑتی ہے تدبیر یہ ہم کیا جانیں
کون الٹ دیتا ہے اس راز کو تدبیر سے پوچھ
مجھ سے اے داور محشر ہے یہ پرسش کیسی
پوچھنا ہے تجھے جو کچھ مری تقدیر سے پوچھ
یوں تو استاد فن شعر بہت سے گزرے
کس کو کہتے ہیں غزل گوئی اثرؔ میرؔ سے پوچھ
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |