Author:امداد امام اثر
امداد امام اثر (1849 - 1934) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- اپنے در سے جو اٹھاتے ہیں ہمیں
- زبان حال سے ہم شکوۂ بیداد کرتے ہیں
- جھوٹے وعدوں پر تمہاری جائیں کیا
- جب خدا کو جہاں بسانا تھا
- اپنی جاں بازی کا جس دم امتحاں ہو جائے گا
- میرے سر میں جو رات چکر تھا
- حسن کی جنس خریدار لیے پھرتی ہے
- قید تن سے روح ہے ناشاد کیا
- شیخ کے حال پر تأسف ہے
- دل سنگ نہیں ہے کہ ستم گر نہ بھر آتا
- دل سے کیا پوچھتا ہے زلف گرہ گیر سے پوچھ
- شراب خون جگر ہے ہم کو شراب ہم لے کے کیا کریں گے
- اس بت بے مثال کا پہلو
- یوں ہی الجھی رہنے دو کیوں آفت سر پر لاتے ہو
- محفل میں اس پہ رات جو تو مہرباں نہ تھا
- روتے ہیں سن کے کہانی میری
- ٹھکانا ہے کہیں جائیں کہاں ناچار بیٹھے ہیں
- سمجھایا بہت دل کو سمجھانے کو کیا کہیے
- کسی کا دل کو رہا انتظار ساری رات
- بہے ساتھ اشک کے لخت جگر تک
- جفائیں ہوتی ہیں گھٹتا ہے دم ایسا بھی ہوتا ہے
- غم نہیں مجھ کو جو وقت امتحاں مارا گیا
- سولی چڑھے جو یار کے قد پر فدا نہ ہو
- صبح دم روتی جو تیری بزم سے جاتی ہے شمع
- کیوں دیکھیے نہ حسن خداداد کی طرف
- کب غیر ہوا محو تری جلوہ گری کا
Some or all works by this author are now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |