دل لگانے کی جگہ عالم ایجاد نہیں

دل لگانے کی جگہ عالم ایجاد نہیں
by یاس یگانہ چنگیزی
300354دل لگانے کی جگہ عالم ایجاد نہیںیاس یگانہ چنگیزی

دل لگانے کی جگہ عالم ایجاد نہیں
خواب آنکھوں نے بہت دیکھے مگر یاد نہیں

آج اسیروں میں وہ ہنگامۂ فریاد نہیں
شاید اب کوئی گلستاں کا سبق یاد نہیں

سر شوریدہ سلامت ہے مگر کیا کہئے
دست فرہاد نہیں تیشۂ فرہاد نہیں

توبہ بھی بھول گئے عشق میں وہ مار پڑی
ایسے اوسان گئے ہیں کہ خدا یاد نہیں

دشمن و دوست سے آباد ہیں دونوں پہلو
دل سلامت ہے تو گھر عشق کا برباد نہیں

فکر امروز نہ اندیشۂ فردا کی خلش
زندگی اس کی جسے موت کا دن یاد نہیں

نکہت گل کی ہے رفتار ہوا کی پابند
روح قالب سے نکلنے پہ بھی آزاد نہیں

زندہ ہیں مردہ پرستوں میں ابھی تک غالبؔ
مگر استاد یگانہؔ سا اب استاد نہیں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse