دل لے کے حسینوں نے یہ دستور نکالا
دل لے کے حسینوں نے یہ دستور نکالا
دل جس کا لیا اس کو بہت دور نکالا
زاہد کو کسی اور کی باتیں نہیں آتیں
آیا تو وہی تذکرۂ حور نکالا
دشمن کو عیادت کے لیے یار نے بھیجا
اچھا یہ علاج دل رنجور نکالا
اے تیر ستم چل تری دعوت ہے مرے گھر
زخم دل ناشاد نے انکور نکالا
وہ تذکرۂ غیر پہ جھنجھلا کے یہ بولے
پھر آپ نے مضطرؔ وہی مذکور نکالا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |