دل کا چھالا پھوٹا ہوتا

دل کا چھالا پھوٹا ہوتا
by عزیز لکھنوی
317991دل کا چھالا پھوٹا ہوتاعزیز لکھنوی

دل کا چھالا پھوٹا ہوتا
کاش یہ تارا ٹوٹا ہوتا

شیشۂ دل کو یوں نہ اٹھاؤ
دیکھو ہاتھ سے چھوٹا ہوتا

چشم حقیقت بیں اک ہوتی
باغ کا بوٹا بوٹا ہوتا

خیر ہوئی اے جنبش مژگاں
زخم کا ٹانکا ٹوٹا ہوتا

آج عزیزؔ اس شوخ نظر نے
خانۂ دل کو لوٹا ہوتا


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.