دل کو جب حاصل صفائی ہو گئی
دل کو جب حاصل صفائی ہو گئی
جلوہ گر بت میں خدائی ہو گئی
ذکر وصل آ آ کے لب پر رہ گیا
یہ بھی کیا عاشق کی آئی ہو گئی
وار کیا شیطان کا اب چل سکے
وہ بھی اک گندم نمائی ہو گئی
نور ہر پتھر میں پایا طور کا
چشم دل کو روشنائی ہو گئی
بیچ سے پردہ دوئی کا اٹھ گیا
تو خودی خود پھر خدائی ہو گئی
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |