دل کو لے جی کو اب لبھاتے ہو
دل کو لے جی کو اب لبھاتے ہو
اس لیے بن بنا کے آتے ہو
عشق بن ہم تو کچھ گنہ نہ کیا
بے گناہوں کو کیوں ستاتے ہو
کوئی ایسا معاملہ نہ سنا
نہ تو آتے ہو نا بلاتے ہو
باوجود اس جفا کے پیارے تم
کس قدر میرے من کو بھاتے ہو
ہم تو اول سے مست ہیں آگاہؔ
پھر ترانے یہ کیوں سناتے ہو
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |