دنیا دیکھی زمانہ دیکھا

دنیا دیکھی زمانہ دیکھا
by شاہ اکبر داناپوری

دنیا دیکھی زمانہ دیکھا
تجھ کو سب میں یگانہ دیکھا

مے بھی پی مے خانہ دیکھا
ربط خم و پیمانہ دیکھا

سب کچھ دیکھا آنکھ سے اپنی
تجھ کو اگر جانانہ دیکھا

دیکھا تیرا جلوہ مہوش
ناز معشوقانہ دیکھا

کیسی کیسی صورتیں دیکھیں
دل کو آئنہ خانہ دیکھا

گردش چشم ستم گر دیکھی
پلٹا کھاتے زمانہ دیکھا

ساتھی ہم نے تجھ کو پایا
سب مطلب کا زمانہ دیکھا

ہم نے چشم مست کا تیری
اک عالم مستانہ دیکھا

دل کی جلن سے آگ میں کودا
کیوں سوز پروانہ دیکھا

کیا کیا عشق میں سختی جھیلی
اکبرؔ کو مردانہ دیکھا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse