Author:شاہ اکبر داناپوری
شاہ اکبر داناپوری (1843 - 1909) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- عاشق دعا کرے تو یہی اک دعا کرے
- جو بنے آئنہ وہ تیرا تماشہ دیکھے
- ترک کی جائے گی مدت کی رفاقت کیسے
- واہ کس رنگ پہ ہے رنگ بہار عارض
- عاشقو پاؤں نہ اکھڑے وہیں ٹھہرے رہنا
- سرمہ جو زیب چشم سیہ فام ہو گیا
- اے صنم مجھ کو کسی سے بھی سروکار نہیں بخدا تیرے سوا
- سرسری بھی ہے کارگر بھی ہے
- دنیا دیکھی زمانہ دیکھا
- جب یاد کیا اس نے پھر کس کی فراموشی
- ان پہ رشک آتا ہے یہ لوگ ہیں قسمت والے
- رقیب جوڑ چلا تم ملال کر بیٹھے
- ڈھونڈ لیتا جو انہیں ڈھونڈھنے والا ہوتا
- ہوں وہ مومن جسے ایماں سے سروکار نہیں
- جاگا وہاں نصیب عدو کا تمام رات
- خیمہ ڈالے ہوئے رہرو ہے پڑا ایک سے ایک
- محو ایسا تری صورت میں ہے شیدا تیرا
- موسیٰ ہیں ہمیں جلوۂ دیدار ہمیں ہیں
- شکل جب بس گئی آنکھوں میں تو چھپنا کیسا
- کوئی ارمان مرے دل کا نکلنے نہ دیا
- نکلی جو روح جسم سے پھر ہے بدن میں کیا
- تو نے خنجر مری گردن پہ نہ پھیرا اچھا
- پھونکی تپ فراق نے یہ تن بدن میں آگ
- خوں کے پیاسے ہیں وہاں ابروئے خم دار جدا
- مجھ سے دل آپ کا مکدر ہے
- کس قدر دھیان ہے اے کاکل پیچاں تیرا
- ہزاروں راز نہاں ہیں دہن کے پردے میں
Works by this author published before January 1, 1929 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |