دنیا سے در گزر کہ گزر گہہ عجب ہے یہ

دنیا سے در گزر کہ گزر گہہ عجب ہے یہ
by میر تقی میر

دنیا سے در گزر کہ گزر گہہ عجب ہے یہ
درپیش یعنی میرؔ ہے جانا جہاں سے بھی
لشکر میں ہے مبیت اسی بات کے لئے
کہتے ہیں لوگ کوچ ہے کل صبح یاں سے بھی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse