دور سے مجھ کو نہ منہ اپنا دکھاؤ جاؤ
دور سے مجھ کو نہ منہ اپنا دکھاؤ جاؤ
بس جی بس دیکھ لیا میں تمہیں جاؤ جاؤ
اس قدر آمد و شد تم کو ضرر رکھتی ہے
دوستاں ہر گھڑی اس کو میں نہ آؤ جاؤ
جاؤں جاؤں ہی جو کرتے ہو تو مانع ہے کون
جاؤ مت جاؤ جو جاتے ہو تو جاؤ جاؤ
آپ کی آنکھوں سے میرے تئیں ڈر لگتا ہے
مجھ ستم کشتہ سے آنکھیں نہ ملاؤ جاؤ
تم جہاں جاتے ہو مجھ کو بھی خبر ہے صاحب
اپنے جانے کو نہ بندے سے چھپاؤ جاؤ
سیر گلشن کو اگر جاتے ہو ہم راہ رقیب
بخشو میرے تئیں مجھ کو نہ بلاؤ جاؤ
ہم سے کیا منہ کو چھپائے ہوئے جاتے ہو تم
ہم نے پہچان لیا منہ نہ چھپاؤ جاؤ
آپ کی میری کسی طرح نہ ہووے کی صلح
فائدہ کچھ نہیں باتیں نہ بناؤ جاؤ
کیا میاں مصحفیؔ یاں جی کے تئیں کھوؤ گے
اس کے کوچے سے کہیں رخت اٹھاؤ جاؤ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |