دکھاتا ہے مرا دل بے الف رے
دکھاتا ہے مرا دل بے الف رے
ہوا ہوں رنج سے میں زے الف رے
اڑائیں دھجیاں بھی تو نے لیکن
چھٹا دامن نہ تجھ سے خے الف رے
گریباں گیر ہے یہ جو وحشت
نہ رکھا نام کو بھی تے الف رے
خوشی سے کاٹ لے قاتل مرا سر
ہوا ہے اب تو مجھ کو بے الف رے
نگاہوں کو کہوں کیوں کر نہ برچھی
کہ سینے سے ہوئی ہیں پے الف رے
الٰہی زے الف رے تو ہوا ہوں
پہ چشم غیر میں ہوں خے الف رے
لیا ہے دل تمہارا اس نے انجمؔ
کرے آنکھیں وہ کیوں کر چے الف رے
تصور گل رخوں کا آسماںؔ کیوں
گلے کا ہو گیا ہے ہے الف رے
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |