دھوپ سا یو کپول ناری ہے

دھوپ سا یو کپول ناری ہے
by فائز دہلوی

دھوپ سا یو کپول ناری ہے
کرن سورج کی وو کناری ہے

چھپ رقیباں سوں آنا نہیں وو چاند
کیا رین ہجر کی اندیاری ہے

نہیں اثر کرتا صبر کا مرہم
دل عاشق میں زخم کاری ہے

گل‌ باغ‌ جنوں ہے رسوائی
عزت ملک عشق خواری ہے

خون دل بادہ و جگر ہے کباب
نغمۂ بزم وصل زاری ہے

لیلیٰ مجنوں کا ذکر سرد ہوا
اب تمہاری ہماری باری ہے

ملنا عاشق سوں ہی بہانے سوں
یہ نصیحت تمن ہماری ہے

مجھ کوں مت جانو یاد سوں غافل
رات دن دل کوں لو تماری ہے

دل بندھا سخت تیری زلفاں پر
عقل فائزؔ کی ان بساری ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse