دھیان کی موج کو پھر آئنہ سیما کر لیں
دھیان کی موج کو پھر آئنہ سیما کر لیں
کچھ تجلی کی حضوری کا بھی یارا کر لیں
آج کا دن بھی یوں ہی بیت گیا شام ہوئی
اور اک رات کا کٹنا بھی گوارا کر لیں
جن خیالوں کے الٹ پھیر میں الجھیں سانسیں
ان میں کچھ اور بھی سانسوں کا اضافہ کر لیں
جن ملالوں سے لہو دل کا بنا ہے آنسو
ان کے آنکھوں سے برسنے کا نظارا کر لیں
احتیاطوں کی گزر گاہیں ہوئی ہیں سنسان
اب چھپایا ہوا ہر گھاؤ ہویدا کر لیں
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |