دیا ساقی لبالب مجھ کو ساغر
دیا ساقی لبالب مجھ کو ساغر
ہوا سارا کدورت دل سوں باہر
عجب تھا مست ساقی جام تیرا
چھپا باطن لگا دسنے کو ظاہر
اندھارا غیر کا جی سوں گیا ٹل
ہوا خورشید آ انکھیاں میں حاضر
دیا ذرے کو اپنے مہر سوں نور
ہوا تس پر کرم سوں آپ ناظر
لگا کر فیض کا مجھ جگ میں انجن
کیا ہے گنج سوں باطن کے ماہر
تصدق جان و دل سوں میں سراپا
نوازش ہے تری دو جگ میں نادر
علیمؔ اللہ ترا ساقی سچا ہے
لقب جس کو محی الدینؔ قادر
This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication. |