دیتی ہے وحشت دل پھر مجھے تعبیر بہار
دیتی ہے وحشت دل پھر مجھے تعبیر بہار
جلوہ گر خواب میں رہنے لگی تصویر بہار
سلسلہ چھڑ گیا پھر دل کی گرفتاری کا
پھر نسیم آج ہلانے لگی زنجیر بہار
حسن اور عشق کی دنیا میں پڑے گی ہلچل
فتنہ انگیز و جنوں خیز ہے تاثیر بہار
تنگ آنے لگے دیوانے گریبانوں سے
کچھ تو اے دست جنوں چاہیے تدبیر بہار
دوڑی جاتی ہے گھٹا سوئے چمن بادہ کشو
پردۂ غیب سے ہونے لگی تدبیر بہار
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |