دیکھا کسی نے ہم سے زمانے نے کیا کیا
دیکھا کسی نے ہم سے زمانے نے کیا کیا
اور کیا کہیں کہ یار یگانے نے کیا کیا
دل چاہتا ہوں اور کو دوں تیرے جور سے
کہنا نہ پھر کہ ہم سے فلانے نے کیا کیا
قاتل تو اس کا ہر سر مو بال پن سے تھا
آرائش اس کی زلف کو شانے نے کیا کیا
دینار اور درم کی نہ لا دل کو دام میں
قاروں سے ہے خبر کہ خزانے نے کیا کیا
حاتمؔ دیا ہے شیخ نے اب دل صنم کے ہاتھ
دیوانہ میں تو تھا یہ سیانے نے کیا کیا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |