دیکھے اگر یہ گرمئ بازار آفتاب

دیکھے اگر یہ گرمئ بازار آفتاب
by حسن بریلوی

دیکھے اگر یہ گرمئ بازار آفتاب
سر بیچ کر ہو تیرا خریدار آفتاب

وہ حسن خود فروش اگر بے نقاب ہو
مہتاب مشتری ہو خریدار آفتاب

پوشیدہ گیسوؤں میں ہوا روئے پر ضیا
ہے آج میہمان شب تار آفتاب

اس کی تجلیوں سے کرے کون ہم سری
ہو جس کے نقش پا سے نمودار آفتاب

احباب کو حسنؔ وہ چمکتی غزل سنا
ہر لفظ سے ہو جس کے نمودار آفتاب

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse