Author:حسن بریلوی
حسن بریلوی (1859 - 1908) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- وہ من گئے تو وصل کا ہوگا مزا نصیب
- مل گیا دل نکل گیا مطلب
- حال مرگ بے کسی سن کر اثر کوئی نہ ہو
- کچھ حسینوں کی محبت بھی بری ہوتی ہے
- ان کا جلوہ نہیں دیکھا جاتا
- چھپ گیا یار خود نما ہو کر
- کس نے سنایا اور سنایا تو کیا سنا
- راز دل لاتے ہیں زباں تک ہم
- دیکھے اگر یہ گرمئ بازار آفتاب
- آئینہ تمہارے نقش پا کا
- چشم ظاہر سے رخ یار کا پردہ دیکھا
- وہ مجھ سے بے خبر ہیں ان کی عادت ہی کچھ ایسی ہے
- ہر سخن میں وہ سحر کرتے ہیں
- مرے مرنے سے تم کو فکر اے دل دار کیسی ہے
- کون کہتا ہے کہ آ کر دیکھ لو
- حسن جب مقتل کی جانب تیغ براں لے چلا
- جب مرا مہر جلوہ گر ہوگا
- حسن جب مقتل کی جانب تیغ براں لے چلا
- کہا جب تم سے چارہ درد دل کا ہو نہیں سکتا
- تم بھی ہو خنجر خوشاب بھی ہے
- جلوے ترے جو رونق بازار ہو گئے
نعت
edit
Works by this author published before January 1, 1929 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |