دیکھ بنیاد رب کی آدم ہے
دیکھ بنیاد رب کی آدم ہے
جان لے گا اگر تو محرم ہے
سب صفت اوس کی دیکھ لے ان میں
کہہ تو بندہ خدا سے کیا کم ہے
ہر نفس کیوں کہیں ہیں صاحب دم
کہ جہاں بیچ عمر دو دم ہے
پاس ہے اور نظر نہیں آتا
میرے وحشی میں اس قدر رم ہے
تیرے بندے ہیں سب ولے سب میں
بندۂ کمترین حاتمؔ ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |