رابطہ ہے مجھے شیشے سے نہ پیمانے سے
رابطہ ہے مجھے شیشے سے نہ پیمانے سے
پھر وہ کیا بات ہے منسوب ہوں مے خانے سے
اہل مے خانہ سلیقے سے پئیں آب حیات
ورنہ پھر موت ہے چھلکے گی جو پیمانے سے
ایک عالم سے جدا مصلحتیں ہیں اس کی
کون ہر بات پہ الجھے ترے دیوانے سے
خرد آشوب ہے ہر نکتۂ عرفان حیات
اور بڑھتا ہے جنوں عقل کے بڑھ جانے سے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |