Author:نہال سیوہاروی
نہال سیوہاروی (1901 - 1951) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- زندگی زہر کا اک جام ہوئی جاتی ہے
- دل نا مطمئن اندیشۂ برق تپاں میں ہے
- زمانہ کیا دیکھیے دکھائے نہ جانے کیا انقلاب آئے
- ہوں کالبد خاک میں مہماں کوئی دن اور
- اڑا لیے ہیں کچھ ارباب گلستاں نے تو کیا
- بہار کا روپ بھی نگاہوں میں اک فریب بہار سا ہے
- واہ فسون آب و گل
- گرمئ عشق کے بغیر لطف حیات رائیگاں
- اک شخص جواں خاک بسر یاد تو ہوگا
- رابطہ ہے مجھے شیشے سے نہ پیمانے سے
- جنوں تعلیم کچھ فرما رہا ہے
- چارہ فرمائی دل رسم بتاں ہے تو سہی
- عہد حاضر میں عیار صبح تو بدلا مگر
- یہی بے لوث محبت یہی غم خوارئ خلق
Some or all works by this author are now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |