راست اگر سرو سی قامت کرے

راست اگر سرو سی قامت کرے
by فائز دہلوی
311819راست اگر سرو سی قامت کرےفائز دہلوی

راست اگر سرو سی قامت کرے
یار کی آنکھوں میں قیامت کرے

پانی ہووے آرسی اس مکھ کو دیکھ
زہرہ اسے کیا کہ اقامت کرے

طور مری عقل و خرد سے ہے دور
مجھ کو سبی خلق ملامت کرے

چھب ہوئے جس شخص کو تجھ ماہ سی
سرو قداں بیچ امامت کرے

دہر میں فائزؔ سا نہیں ایک تن
عشق کے قانون میں قیامت کرے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.