رسم ایسوں سے بڑھانا ہی نہ تھا
رسم ایسوں سے بڑھانا ہی نہ تھا
خدمت ناصح میں جانا ہی نہ تھا
بڑھ گئے کچھ اور ان کے حوصلے
رونے والوں کو ہنسانا ہی نہ تھا
دل کا بھی رکھنا تھا ہم کو کچھ خیال
اس طرح آنسو بہانا ہی نہ تھا
کل زمانہ خود مٹا دیتا جنہیں
ایسے نقشوں کو مٹانا ہی نہ تھا
بے پیے واعظ کو میری رائے میں
مسجد جامع میں جانا ہی نہ تھا
رہ گیا آنکھوں میں نقشہ آپ کا
نزع میں صورت دکھانا ہی نہ تھا
خود وہ دے دیتے تو اچھا تھا عزیزؔ
کیا کہیں یوں زہر کھانا ہی نہ تھا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |