رسوائے عشق میں ترا شیدا کہیں جسے

رسوائے عشق میں ترا شیدا کہیں جسے
by ساحر دہلوی

رسوائے عشق میں ترا شیدا کہیں جسے
عشاق میں مثال ہے رسوا کہیں جسے

سینہ چمن ہے غنچۂ دل ہے شگفتہ دل
تیری نگاہ ہے چمن آرا کہیں جسے

غم پروریدہ ہے دل شوریدگان عشق
فرقت کی ایک رات ہے دنیا کہیں جسے

منسوب کفر دیر سے ایماں حرم سے ہے
اک رہ گیا ہوں میں کہ تمہارا کہیں جسے

ہم غیر معتبر سہی اور غیر معتبر
کہنا بجا ہے آپ کا جیسا کہیں جسے

ساحرؔ نفس وہ دام ہے جس میں کہ ہے اسیر
موج دم خیال کہ عنقا کہیں جسے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse