رشتۂ الفت کو توڑوں کس طرح
رشتہ الفت کو توڑوں کس طرح
عشق سے میں منہ کو موڑوں کس طرح
پونچھنے سے اشک کے فرصت نہیں
آستیں کو میں نچوڑوں کس طرح
بعد مدت ہاتھ آیا ہے مرے
اب میں اس کو چھوڑوں کس طرح
وہ لگاتا ہی نہیں چھاتی کو ہاتھ
اپنی چھاتی میں مروڑوں کس طرح
شیشہ دل توڑ کر رنگیںؔ مرا
اب تو کہتا ہے میں جوڑوں کس طرح
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |