رقیب نفس کا مکھ موڑتا رہ
رقیب نفس کا مکھ موڑتا رہ
ہوا اور حرص کے تئیں توڑتا رہ
اٹھا سنگ ریاضت دست دل سوں
سدا شیشے کو تن کے توڑتا رہ
شجاعت ساتھ لے کر ذکر کا تیغ
سڑک غفلت کے دل پر چھوڑتا رہ
لگایا ہے اگر رشتہ پرت کا
نظر کے سلسلے سوں جوڑتا رہ
علیمؔ اللہ ہووے ایک دم دور
یہ بد خصلت کو یک یک توڑتا رہ
This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication. |