رکھتا ہوں میں حق پر نظر کوئی کچھ کہو کوئی کچھ کہو
رکھتا ہوں میں حق پر نظر کوئی کچھ کہو کوئی کچھ کہو
ہشیار ہوں یا بے خبر کوئی کچھ کہو کوئی کچھ کہو
قسمت مقدر بوجھ کر غفلت میں آ کر حرص سے
پھر کیا ہے پھرنا در بدر کوئی کچھ کہو کوئی کچھ کہو
جز معصیت کے کچھ نہیں ہے کام مجھ عاصی کے تئیں
ہر روز و ہر شام و سحر کوئی کچھ کہو کوئی کچھ کہو
کچھ نیک و بد کہنے کا اب خطرہ نہیں ہے خلق کا
یکساں کیا نفع و ضرر کوئی کچھ کہو کوئی کچھ کہو
ہے چار دن کی زندگی خوش رہ کے آخر کے تئیں
دنیا سے جانا ہے گزر کوئی کچھ کہو کوئی کچھ کہو
حاتمؔ توقع چھوڑ کر عالم میں تا شاہ و گدا
آ کر لگا حیدر کے در کوئی کچھ کہو کوئی کچھ کہو
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |