رکھتا ہے اپنے حسن پر وہ دل ربا گھمنڈ
رکھتا ہے اپنے حسن پر وہ دل ربا گھمنڈ
جیسے عبادت اپنے اوپر پارسا گھمنڈ
شایاں ہے اس کے حسن پر اس کا غرور بھی
افریدیؔ تو نہ کیجیو بہر خدا گھمنڈ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |