رکھو جو مقابل اس کے سارا عالم
رکھو جو مقابل اس کے سارا عالم
دنیا بخدا ہے اک ذرے سے بھی کم
اس اک ذرے میں ہے ہماری کیا اصل
نافہم ہیں کر رہے ہیں ناحق ہم ہم
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |