رکھو خدمت میں مجھ سے کام تو لو

رکھو خدمت میں مجھ سے کام تو لو
by رند لکھنوی

رکھو خدمت میں مجھ سے کام تو لو
بات کرتے نہیں سلام تو لو

مے پیو تم سرور ہو مجھ کو
ہاتھ سے میرے ایک جام تو لو

بات تم نے نہیں کی غیر سے کل
سر پہ اللہ کا کلام تو لو

بندہ ہوتا ہوں آپ کا بے دام
ہووے درکار اگر غلام تو لو

ناز و انداز حسن و خوبی میں
کون ہے تم سا اس کا نام تو لو

آپ فرمائیں جو بجا لاؤں
کبھی مجھ سے بھی کوئی کام تو لو

منہ سے آنے لگے گی عطر کی بو
نام گیسوئے مشک فام تو لو

پہلے کر لو رسائی زلف تلک
سلسلے کو جنوں کے تھام تو لو

پھر تڑپ لیجیو گرفتارو
دم بھر آرام زیر دام تو لو

مے پیو جو نہیں پلاتے ہو
مجھ کو دیتے نہیں ہو جام تو لو

ناز بردار دوسرا مجھ سا
کون عاشق ہے اس کا نام تو لو

رندؔ حاضر ہیں شیشہ و ساغر
مے نہ سمجھو اگر حرام تو لو

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse