ریت کی طرح کناروں پہ ہیں ڈرنے والے
ریت کی طرح کناروں پہ ہیں ڈرنے والے
موج در موج گئے پار اترنے والے
آج کانٹوں سے گریبان چھڑائیں تو سہی
لالہ و گل پہ کبھی پاؤں نہ دھرنے والے
روپ سے چھب سے پھبن سے کوئی آگاہ نہیں
نقش کار لب و عارض ہیں سنورنے والے
کوئی جینے کا سلیقہ ہو تو میں بھی جانوں
موت آسان ہے مر جاتے ہیں مرنے والے
میرے جینے کا یہ اسلوب پتہ دیتا ہے
کہ ابھی عشق میں کچھ کام ہیں کرنے والے
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |