زمیں روئی ہمارے حال پر اور آسماں رویا
زمیں روئی ہمارے حال پر اور آسماں رویا
ہماری بیکسی کو دیکھ کر سارا جہاں رویا
میں جب نکلا چمن سے شبنم آب گلستاں رویا
اداسی چھا گئی ایسی خود آخر باغباں رویا
نہ آیا رحم کچھ بھی آہ دل میں اس ستم گر کے
ہماری جبہہ سائی کے اثر سے آستاں رویا
ہر اک عضو بدن ماتم کناں ہے دل کے جانے سے
ہوا یوسف جو گم تو کارواں کا کارواں رویا
خلل افگن تری بزم طرب میں کون ہو ظالم
ہوا کیا گر ترے کوچے میں کوئی تفتۂ جاں رویا
مرے آنسو تری بیداد کا پردہ نہ کھولیں گے
عبث یہ بدگمانی ہے میں کب رویا کہاں رویا
عدو خوش ہوں تو ہوں اے بے مروت تیری محفل میں
مرا تو حال یہ ہے جب کبھی آیا یہاں رویا
جفائے دشمناں اور بے وفائی ہائے یاراں سے
بہت غم دیدہ ہو کر وحشتؔ آزردہ جاں رویا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |